Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


کنٹریکٹر کے معاہدہ توڑنے پر ہونے والے نقصانات کے ازالے کا حکم


سوال

ہمارا ایک تجارتی ادارہ ہے جس میں مرد و خواتین ملازمت کرتے ہیں، ہم نے اپنے ادارہ میں ملازمت کرنے والی خواتین کے لئے ٹرانسپورٹ کی سہولت دی ہوئی ہے جس کے لئے سوزو کی گاڑیاں کنٹریکٹ پر حاصل کی جاتی ہیں، جن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملازمین کو ان کے اسٹاپ سےلےکر فیکٹری پہنچائے، اور فیکٹری سے چھٹی کے بعد دوبارہ گھر پہنچائے۔

اس مقصد کے لئے کمپنی نے ایک ٹرانسپورٹ کنٹریکٹر سے سالانہ معاہدہ کیا تھا، معاہدے کے مطابق ان کے لئے فیول اور دیگر اخراجات کو علیحدہ طور پر طے کیا گیا تھا تا ہم کچھ عرصہ قبل ٹرانسپورٹ والے معاوضے میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے ، اس سلسلے میں ٹرانسپوٹر اور کمپنی کےدر میان بات چیت چل رہی تھی، کمپنی کی طرف سے ٹرانسپورٹرز کو کہا گیا کہ ہم 28 فروری تک آپ کا مسئلہ حل کر دیں گے ، اس بات پرٹرانسپوٹر ز راضی ہو گئے تھے ، چنانچہ کمپنی کے ذمہ داران اپنے طور پر اس مسئلے کے حوالے سے غور کر رہے تھے لیکن پھر اچانک ٹرانسپوٹرز 23فروری سے گاڑیاں لیکر نہیں آئے ، اور یوں گویا انہوں نے عملاً کام چھوڑ دیا۔ ان کے اچانک بغیر بتائے کام چھوڑنے کی وجہ سے ملازمین کےآمد ورفت کے سارے معاملات خراب ہوئے ، اور کمپنی کو اس مد میں نقصان اٹھانا پڑا۔

نقصان کی تفصیل یہ ہے کہ ٹرانسپورٹرز کا اچانک اور بتائے بغیر کام چھوڑ جانے کی وجہ سے ملازمین کو اپنی ترتیب سے آنا پڑا، اور بعض ملازمین جن کی انفرادی ترتیب نہیں بن پائی ان کو چھٹیاں بھی کرنا پڑیں، چونکہ فوری طور پر کمپنی کی جانب سے متبادل ٹرانسپورٹ کا انتظام نہیں ہو سکا، اور نہ ہی یہ معاملہ اتنا جلد حل ہو سکتا ہے، اس لیے کئی دن تک ملازمین انفرادی ترتیب سے آتے رہے ، اور ان کو ان کے اخراجات دیے جاتے رہے جوکہ کنٹریکٹ ٹرانسپورٹ سے زیادہ تھے اور بعض ملازمین کے چھٹی کرنے کی وجہ سے کام کا بھی حرج ہوا۔

درج بالا صور تحال کی روشنی میں جواب طلب امر یہ ہے کہ :

1. کیا کنٹریکٹر کے حسب ِمعاہدہ ایک ماہ قبل نہ بتانے اور اچانک چھوڑ دینے کی وجہ سے کمپنی کے لئے ایک ماہ کے بقایا جات کی کٹوتی کرناشرعاً جائز ہے؟

2. اگر شرعاًنقصان کی کٹوتی کی گنجائش ہو تو نقصان کا حساب کیسے لگایا جائے، کیا صرف ٹرانسپورٹیشن کی مد میں جو اضافی خرچہ آیا ہے صرف اس کی کٹوتی کی جائے یا ملازمین کے لیٹ آنے یا چھٹی کرنے کی وجہ سے کام کا جو حرج ہوا اس کا نقصان بھی لیا جا سکتاہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کی کمپنی اور ٹرانسپورٹ کنٹریکٹر کے در میان اجارہ کا معاملہ ہے،جس میں کمپنی کی حیثیت مستاجر اور ٹرنسپوٹر کنٹریکٹر کی حیثیت اجیر کی ہے، لہٰذاٹرانسپوٹرز کاکسی پیشگی اطلاع کے بغیر در میان میں معاہدہ ختم کرنا شرعا جائز نہیں تھا ، اور چونکہ معاہدہ نامے میں یہ درج ہے کہ جس دن کسی خاتون کو اس کے اسٹاپ سے گاڑی نہیں اٹھائے گی، اس دن کا کرایہ ٹرانسپوٹر ادا کرے گا۔ اس لیے صورت مسئولہ میں ملازمین کے آنے جانے میں کمپنی نے جو کرایہ خرچ کیا ہے ، اس حد تک کٹوتی کی گنجائش ہے، لیکن ملازمین کی چھٹی یا تاخیر کرنے کی وجہ سے کمپنی کو جو نقصان ہوا ہے ، اس کی کٹوتی ٹرانسپوٹرز کی اجرت میں سےنہیں کر سکتے۔

سنن الترمذي ( 2/ 634)
كثير بن عبد ا للہ ن عمرو بن عوف المزني عن أبيه عن جده : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال الصلح جائز بين المسلمين إلا صلحا حرم حلالا أو أحل حراما والمسلمون على شروطهم .

البحر الرائق، دارالک : سلامي (44/5)
ولم يذكر محمد التعزير بأخذ المال وقد قيل روي عن أبی یوسف أن التعزيرمن السلطان بأخذ المال جائز كذا في الظهـیریۃ . وفي " الخلاصة سمعت عن ثقة أن التعزير بأخذ المال إن رأى القاضی ذلک أو الوالي جاز ومن جملة ذلك رجل لا يحضر الـجماعة يجوز تعزيره بأخذ المال اه ... والحاصل أن المذهب عدم ا لتعزير بأخدا لمال.


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2473/51 المصباح : MDX:037