ہم جانوروں کے فضلات (گو بر) کو گیس حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں، جس کے لئے گوبر کو ایک ٹینک میں ڈال کر پانی مکس کیا جاتا ہے، جس سے ایمونیا کی شکل میں گیس پیدا ہوتی ہے، جو کہ مختلف مقاصد کے لئےاستعمال ہوتی ہے، یہ گوبر تقریباً ساٹھ دن ٹینک میں پڑا رہتا ہے اور اس کے نتیجے میں اس کا اہم عنصر ایمو نیا ختم ہو جاتاہے اور گوبر کی بو بالکل جاتی رہتی ہے، اس کے بعد گو بر کو ایک مشین سے گزار کر پانی خشک کر لیا جاتا ہے اور اب یہ پاوڈر کی شکل میں ہوتا ہے اور اس کی بو بھی بالکل ختم ہو چکی ہوتی ہے، اس کو لوگ مختلف مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں، چنانچہ بطور کھاد استعمال کرنے کے علاوہ بعض مغربی ممالک میں (حلال یا حرام) جانوروں کی غذا کے طور پربھی استعمال کیا جاتا ہے۔
مذکورہ تفصیل کے بعد جواب طلب امور یہ ہیں :
1. کیا اس پاوڈر کو حلال یا حرام جانوروں کی غذا کے طور پر استعمال کرنا جائز ہے ؟
2. کیا مذ کورہ گو بر جو کہ اب پاوڈر کی شکل میں ہے کی ایسے شخص کو خرید و فروخت جائز ہے، جس کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ اس کو کس مقصد کے لئے استعمال کرے گا؟
3. کیا ایسے شخص کو یہ پاوڈر بیچنا جائز ہے، جس کے بارے میں یقین ہو کہ یہ جانوروں کی غذا کے طور پر خوداستعمال کرے گا یا اس مقصد کے لئے آگے بیچے گا؟ اور وہ غیر مسلم بھی ہے۔
سوال میں مذکور عمل کے ذریعہ اگر گوبر کی ماہیت بدل جائے تو وہ پاک ہو جائے گا کیونکہ جب کسی نجس شےمیں انقلاب ماہیت ہو جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے۔ لہذا اس کی خرید و فروخت کرنا اور جانوروں کو بطورخوراک دینا جائز ہوگا۔ سوال میں مذکورہ تفصیلات ناکافی ہیں، لہذا مکمل تفصیل یا مشاہدہ کے بغیر اس تغیر کوانقلابِ ماہیت کہنا مشکل ہے۔
انقلابِ ماہیت سے مراد کسی شے کے اوصاف کا مکمل طور پر بدل جانا ہے، جن اوصاف میں تبدیلی کی بنیادانقلابِ ماہیت کا حکم لگایا جاسکتا ہے ، وہ درج ذیل ہیں۔
نام، ساخت، رنگ، بو، ذائقہ اور صفات خاصہ ۔
نام میں تبدیلی سے مراد یہ ہے کہ تبدیلی کے بعد عرفاً اس شے کا نام اور پہچان بدل جائے۔
صفات خاصہ سےمراد کسی شے کی وہ صفت ہے جس کی بنیاد پر اس کو شرعا ًحرام یا نجس کہا گیا ہے، مثلاً گو بر میں یہ صفت اس کی خباثت اور غلاظت ہے۔
اگر گوبر میں تبدیلی اس حد تک نہیں ہوتی کہ اس میں انقلابِ ماہیت ہو جائے تو اس کا حکم عام گو بر کا ہی ہوگا، لہذا:
1. اس کو جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال کرنا جائز نہ ہوگا۔
2. گوبر کی طرح یہ پاؤڈر بھی مختلف منافع میں استعمال کیا جا سکتا ہے، اس لئے فی نفسہ اس کی خریدو فروخت میں کوئی ممانعت نہیں۔
3. ناجائز ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (13/200)
ويجوز بيع السرقين والبعر و الانتفاع به والوقود.
الدرالمختار مع ردالمحتار(268/4)
لا يكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكرا وإنماالمنكر في استعمالها المحظور.قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلا والغناء عارض فلم تكن عين النكر بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكرا إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بها تقام المعصية به ما كان عينه منكرا بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحوالجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه
الموسوعة الفقهية الكويتية - (72 / 13)
ويقول الحنفية بحرمة الانتفاع بالخمر في التداوي بالاحتقان وسقي الدواب والإقطار في الإحليل ذلك لأن الانتفاع بالنجس حرام، فإذا حرم سقي الدواب بالنجس حرم إطعامها به"