درج ذیل مسئلہ میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے:
ہماری میڈیسن کمپنی ہے، ہم اپنی پروڈکٹ کی پروموشن کے لئے بعض دفعہ یہ طریقہ اختیار کرتے ہیں، کہ ہماری بعض پروڈکٹ زیادہ مشہور ہوتی ہیں جو ہر دوکان کی ضرورت ہوتی ہیں ، بعض دفعہ ہم مشہور پروڈکٹ کی خریداری کے ساتھ اپنی غیر مشہورپروڈکٹ کی خریداری کو مشروط کر دیتے ہیں، یعنی مشہور پروڈکٹ اس کو فروخت کریں گے جو ہماری دوسری غیر مشہور پروڈکٹ بھی خریدے گا، اسی طرح یہی کام ہمارا ڈسٹری بیوٹر بھی کرتا ہے، یعنی ہم اپنی پروڈکٹ ڈسٹری بیوٹر کو فروخت کردیتے ہیں وہ ہماری پروڈکٹ اپنی کسی مشہور پروڈکٹ کےساتھ مشروط کر کے فروخت کرتا ہے مثلاً پیناڈول اس کو فروخت کرتا ہے جو ساتھ میں ہماری توت سیاہ بھی خریدے گا ، تو مجبوراً دوکاندار کو وہ بھی خرید نا پڑتی ہے، شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ شرعاً ایک معاملہ کے ساتھ دوسرے معاملہ کو مشروط کرنا جائز نہیں، لہذ ا سوال میں مذکورہ صورت شرعی لحاظ سے درست نہیں، البتہ اگر دوائیوں کا کوئی پیک (پیکٹ) بنادیا جائے جس میں ایک سےزائد دوائیاں ہوں، اور اس پیک کی مجموعی قیمت متعین کر کے وصول کی جائے وہ جائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (845)
(قوله ولا بيع بشرط) شروع في الفساد الواقع في العقد بسبب الشرط «لنهيه - صلى الله عليه وسلم - عن بيع وشرط ، لكن ليس كل شرط يفسد البيع نهر. وأشار بقوله بشرط إلى أنه لا بد من كونه مقارنا للعقد؛ لأن الشرط الفاسد لو التحق بعد العقد، قيل يلتحق عند أبي حنيفة، وقيل: لا وهو الأصح كما في جامع الفصولين لكن في الأصل أنه يلتحق عند أبي حنيفة وإن كان الإلحاق بعد الافتراق عن المجلس، وتمامه في البحرقلت هذه الرواية الأخرى عن أبي حنيفة وقد علمت تصحيح مقابلها، وهي قولهما... والله سبحانه وتعالى أعلم