Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


انسانی تصاویر والے پینافلیکس ڈیجیٹل طور پر ڈیزائن کرکے اجرت لینا


سوال

ہم ایک سافٹ ویئر ہاؤس چلاتے ہیں جس میں مختلف نوعیت ، مثلا ڈیجیٹل مارکیٹنگ(Digital Marketing) ویب سائٹ ڈیولپمنٹ (Website Development) ویڈیو گرافی اینڈ ایڈیٹنگ (Videography and Editing) پینا فلیکس میکنگ (Pana flex Making) جیسے کام انجام دیے جاتے ہیں۔
درج ذیل مسائل میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے:

• پینا فلیکس ڈیزائنگ
ہم بعض اوقات کلائنٹس کی درخواست پر ایسے پینا فلیکس (Flex Banners) ڈیجیٹلی ڈیزائن کرتے ہیں جن میں انسانی تصاویر بھی شامل ہوتی ہیں، البتہ پر نٹنگ ہم خود نہیں کرتے۔
کیا انسانی تصاویر والے پینا فلیکس ڈیزائن کر کے دینا اور اس کی اجرت استعمال کر ناشر عا جائز ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کے لئے پینا فلیکس ڈیزائن کرتے وقت اس میں انسانی تصویر کا استعمال کرناجائز نہیں ہے ، اس لئے کہ اس صورت میں اگر چہ آپ کا کام پرنٹ کرنا نہیں ہے لیکن بنوانے والے کا مقصد چونکہ اس کو پرنٹ کروانا ہی ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے ، لہذا آپ کا اس جاندار کی تصویر کا پینا فلیکس ڈیزائن کرکے دینا ایک گناہ کے کام میں معاونت ہے جو کہ بذات خود گناہ اور ناجائز ہے۔

اس کے ذریعہ حاصل ہونے والی اجرت کا حکم یہ ہے کہ اگر پینا فلیکس میں انسانی تصویر کے علاوہ کوئی موادمثلاً تحریر وغیرہ نہ ہو تو اس سے حاصل ہونے والی اُجرت چونکہ ایک ناجائز اور گناہ کے کام پر معاونت فراہم کرنےکے عوض حاصل کی گئی ہے ، اس لئے یہ اجرت حلال نہیں، اور اگر انسانی تصویر کے علاوہ دیگر مواد مثلاً تحریر وغیرہ بھی ڈیزائننگ میں شامل ہو تو اس صورت میں اُصولی حکم یہ ہے کہ جتنی اجرت انسانی تصویر کے مقابلہ میں حاصل ہوئی ہے وہ ناجائز ہوگی اور جتنی اُجرت جائز مواد مثلاً تحریر وغیرہ کے مقابلہ میں حاصل ہوئی ہے وہ جائزہوگی۔ (ماخذہ تبویب: 4/1365)

مجمع الأنھر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 384):
(أو المعاصي) أي لا يجوز أخذ الأجرة على المعاصي (كالغناء، والنوح،والملاهي) ؛ لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر،وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه.»

بحوث في قضايا فقهية معاصرة (ص: 360)
إن الإعانة على المعصية حرام مطلقا بنص القرآن أعني قوله تعالى: {ولا تعاونواعلى الإثم والعدوان} [المائدة: ۲] . وقوله تعالى: {فلن أكون ظهيرا للمجرمين{[القصص: ۱۷]. ولكن الإعانة حقيقة هي ما قامت المعصية بعين فعل المعين، ولايتحقق إلا بنية الإعانة أو التصريح بها، أو تعينها في استعمال هذا الشيء، بحيث لا يحتمل غير المعصية، وما لم تقم المعصية بعينه لم يكن من الإعانة حقيقة، بل من التسبب. ومن أطلق عليه لفظ الإعانة فقد تجوز ، لكونه صورة إعانة، كما مر من السير الكبير. ثم السبب إن كان سببا محركا وداعيا إلى المعصية، فالتسبب فيه حرام كالإعانة على المعصية بنص القرآن كقوله تعالى: { ولا تسبوا الذين يدعون من دون الله } [الأنعام: ۱۰۸] وقوله تعالى: { فلا تخضعن بالقول} [الأحزاب: ۳۲] وقال تعالى: { ولا تبرجن} [الأحزاب: ۳۳] . وإن لم يكن محركا وداعيا، بل موصلامحضا، وهو مع ذلك سبب قريب بحيث لا يحتاج في إقامة المعصية به إلى إحداث صنعة من الفاعل، كبيع السلاح من أهل الفتنة وبيع العصير ممن يتخذه خمرا،وبيع الأمرد ممن يعصي به وإجارة البيت ممن يبيع فيه الخمر، أو يتخذها كنيسة أوبيت نار وأمثالها، فكله مكروه تحريما، بشرط أن يعلم به البائع والأجر من دون تصريح به باللسان، فإنه إن لم يعلم كان معذورا، وإن علم وصرح كان داخلا في الإعانة المحرمة. وإن كان سببا بعيدا، بحيث لا يفضي إلى المعصية على حالته الموجودة، بل يحتاج إلى إحداث صنعة فيه، كبيع الحديد من أهل الفتنة وأمثالها،فتكره تنزيها)


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2705/60 المصباح : NF:012