Phone: (021) 34815467   |   Email: info@almisbah.org.pk

فتاویٰ


مارکیٹنگ ویڈیوز میں (AI)آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ میوزک شامل کرنا


سوال

ہم ایک سافٹ ویئر ہاؤس چلاتے ہیں جس میں مختلف نوعیت ، مثلا ڈیجیٹل مارکیٹنگ(Digital Marketing) ویب سائٹ ڈیولپمنٹ (Website Development) ویڈیو گرافی اینڈ ایڈیٹنگ (Videography and Editing) پینا فلیکس میکنگ (Pana flex Making) جیسے کام انجام دیے جاتے ہیں۔
درج ذیل مسائل میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے:

• مارکیٹنگ ویڈیوز کی تیاری:
ہمارے پاس مختلف کاروباری اداروں کی طرف سے ان کے تیار کردہ سامان یا آؤٹ لیٹس کی مارکیٹنگ کے لیے ویڈیوز تیار کرنے کے آرڈرز آتے ہیں۔ بعض اوقات ، ویڈیوز میں بیک گراؤنڈ میوزک شامل کرنا ہوتا ہے۔ کلائنٹ کی خواہش پر انسانی ویڈیو گرافی بھی کی جاتی ہے۔

1. ایسی ویڈیوز تیار کرنے اور اس پر اجرت لینے کا حکم کیا ہے ؟
2. اگر ویڈیوز میں (AI)آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ میوزک شامل ہو، جس میں موسیقی کےآلات کا استعمال نہ ہو ، تو کیا اس کا استعمال جائز ہو گا ؟
3. اگر منہ سے گنگناہٹ (Humming) یا انسانی آواز کے ذریعے میوزک جیسا اثر پیدا کیا جائے ، تو اس کاکیا حکم ہے؟

جواب

(1)۔۔۔ اگر اشتہارات حلال اشیاء کے ہوں، اور کسی ایسی کمپنی یا ادارے کے اشتہارات نہ ہوں جس کا اصل کام ناجائزہو، لیکن اشتہارات میں ناجائز امور مثلاً موسیقی، عورتوں کی تصاویر وغیرہ منکرات بھی شامل ہوں، تو اس طرح کے اشتہارات بنانا اگر چہ ناجائز ہے، لیکن ان کے بدلے میں جو معاوضہ ملتا ہے وہ سارا حرام نہیں ہو گا، بلکہ اس میں بھی وہی تفصیل ہے کہ موسیقی اور جاندار کی تصویر کے بدلہ میں حاصل ہونے والی اجرت جائز نہیں ہوگی، اور اشتہار میں موجود دیگر جائز مواد کے بدلہ میں حاصل ہونے والی رقم جائز ہوگی۔ (ماخذ: تبویب: 37/1922) (1)

(2)۔۔۔میوزک کی حرمت کی وجہ آلات میوزک کا استعمال نہیں بلکہ وہ آواز ہے جو میوزک کی ہو، چاہےمیوزک کے آلات سے پیدا کی جائے یا کمپیوٹر پروگرام سے بنائی جائے، لہذا آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیارکردہ میوزک بھی چونکہ موسیقی کے اصولوں کے مطابق ہوتا ہے ، اس لئے اس کا استعمال بھی جائز نہیں اوراس سے اجتناب کر نالازم ہے۔ (ماخذہ تبویب: 2/2536) (2)

(3)۔۔۔منہ سے نکالی جانے والی گنگناہٹ (Humming) کو اگر موسیقی کی مکمل شکل دی جائے جیسا کہ آج کل عام طور سے ہوتا ہے تو اسے موسیقی ہی سمجھا جائے گا اور اس کا سننا بھی جائز نہیں ہو گا۔(3)

(1)
الأشباه والنظائر - حنفي (ص: 149)
وقريب منها : يغتفر في الشيء ضمنا ما لا يغتفر قصدا.

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (2/ 322)
وعلى هذا يخرج الاستئجار على المعاصي وأنه لا يصح لأنه استئجار على منفعةغير مقدورة الاستيفاء شرعا كاستئجار الإنسان للعب واللهو وكاستئجار المغنيةوالنائحة للغناء ..... وإن شئت أفردت الجنس هذه المسائل شرطا وخرجتها عليه فقلت: ومنها أن تكون المنفعة مباحة الاستيفاء فإن كانت محظورة الاستيفاء لم تجزالإجارة. اهـ.

(2)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 348)
وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله – عليه الصلاة والسلام - استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بہاكفر» أي بالنعمة ..... الزهريات المتضمنة وصف الرياحين والأزهار والمياه وجه لمنعه على هذا، نعم إذا قيل ذلك على الملاهي امتنع وإن كان مواعظ وحكما للآلات نفسها لا لذلك التغني اھ ملخصا وتمامه فيه فراجعه.

(3)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 350)
وهذا يفيد أن آلة اللهو ليست محرمة لعينها، بل لقصد اللهو منها إما من سامعها أو من المشتغل بها وبه تشعر الإضافة ألا ترى أن ضرب تلك الآلةبعينها حل تارة وحرم أخرى باختلاف النية بسماعها والأمور بمقاصدها.

حاشية ابن عابدين ، رد المحتار ط الحلبي(349/6)
والحاصل أنه لا رخصة في السماع في زماننا لأن الجنيد رحمه الله تعالى تاب عن السماع في زمانه اهـ وانظر ما في الفتاوى الخيرية» والله سبحانه و تعالی اعلم بالصواب


دارالافتاء : جامعہ دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر : 2705/60 المصباح : NF:012