کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فی زمانہ جانوروں کو ذبح کرنے کے لیے جدید مذبح خانےقائم ہیں، جس میں روزانہ کے بنیاد پر سینکڑوں یا ہزاروں جانوروں (گائیں، بکرے) کے ذبح کرنے کا عمل خود کار نظام(مشینری) پر مخصوص ترتیب سے انجام پاتا ہے۔ ان مذبح خانوں میں جانوروں کو ٹھنڈا کرنے سے پہلے ایک ٹانگ پر الٹالٹکا دیا جاتا ہے پھر ایک چین کے ذریعے جو کہ مسلسل چل رہی ہوتی ہے ذبح کے مقام سے آگے بڑھتا چلا جاتاہے۔
سوال یہ ہے کہ جانور کو ٹھنڈا ہونے سے پہلے الٹا لٹکانے کا کیا حکم ہے ؟ اس حوالے سے مذبح خانے والوں کا کہنا ہے:
1. جانوروں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ذبح کی جگہ کو فورا خالی کرنا پڑتا ہے تا کہ مسلسل پے در پے جانوروں کو ذبح کر کے آرڈر کو پورا کیا جاسکے۔
2. جانور کو لٹکانے کے صورت میں اس کا خون کٹی ہوئی رگوں کے ذریعے اچھے طریقے سے ذرا جلدی نکل جاتاہے جو کہ شرعی اور طبی دونوں لحاظ سے بہتر ہے اور زیادہ صحت بخش طریقہ ہے اور جانور کی راحت کا سبب ہے۔
3. وہ چین جس پر جانور کو لٹکایا جاتا ہے بجلی کے ذریعے مسلسل چل رہی ہوتی ہے ، اگر جانور کے ٹھنڈے ہونے کاانتظار کیا جائے تو چین خالی چلتی رہے گی، جس کی وجہ سے بجلی اور وقت دونوں کا ضیاع ہو گا اور آرڈر بھی وقت پر پورانہ ہو سکے گاہے؟
مذکورہ مسئلے میں ذبح خانے والوں کے لیے شرعا ًکوئی گنجائش ہے یا نہیں ؟ ذبح خانے والوں کے لیے شرعا ًکیا حکم ہے؟
ذبح کے دوران جانور کو غیر ضروری تکلیف دینا جائز نہیں ہے۔ مذکورہ صورت میں جانور کو ٹھنڈا ہونے سےپہلے الٹا لٹکانے کے بہت سے فوائد گنوائے گئے ہیں، جن میں جانور کو الٹا لٹکانے کو صحت بخش، جلدی خون نکلنے کا ذریعہ اور جانور کے لیے راحت کا سبب بتایا گیا ہے۔ اگر الٹا لٹکانے سے واقعی طور پر یہی فوائد حاصل ہو رہے ہیں اور ڈاکٹرحضرات کی رائے بھی یہی ہے تو شرعا ًاس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے بشرطیکہ جانور کے ٹھنڈا ہونے سے پہلے کھال نہ اتاری جاتی ہو اور اعضاء کو الگ نہ کیا جاتا ہو۔
الصحيح لمسلم:1955
عن شداد بن أوس، قال: ثنتان حفظتهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إن الله كتب
الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح، وليحد أحدكم شفرته، فليرح ذبيحته.
الدر المختار:( 427/9)
وقال العلامة الحصكفي رحمه الله: (و) کره کل تعذيب بلا فائدة، مثل: (قطع الرأس والسلخ قبل
أن تبرد) أي تسكن عن الاضطراب، وهو تفسير باللازم.
الفتاوى الهندية : (355/5)
وقال العلامة نظام الدين البلخي: ويكره له بعد الذبح قبل أن تبرد أن ينخعها، وهو أن ينحرها حتى
يبلغ النخاع، وأن يسلخها قبل أن تبرد، فإن نخع أو سلخ قبل أن تبرد، فلا بأس بأكلها